صوفی غلام سرور نقشبندی مجددی

  • Admin
  • Jun 06, 2023

تعارف:

جامع طریقت و شریعت، پیکر علم و عمل، سراپا عزیمت و استقلال صوفی غلام سرور نقشبندی مجددی کسی تعارف کے محتاج نہیں ۔ آپ کی دینی و علمی خدمات خود آپ کا تعارف ہیں۔

ولادت:

آپ ضلع سیالکوٹ تحصیل پسرور کے معروف قصبہ چھوڑ" میں یکم جون 1943ء کو چوہدری محمد اسمعیل کاہلوں کے ہاں پیدا ہوئے۔

ابتدائی تعلیم :

ابتدائی تعلیم اسی گاؤں کے معروف اساتذہ سید محمد حسین شاہ اور سید مبارک علی شاہ یم سے حاصل کی۔ آپ بچپن ہی سے سادہ اطوار، دین دار اور پاکیزہ و پر ہیز گار تھے۔ دونوں بزرگ اساتذہ کی تربیت و صحبت نے مزید نکھار بخشا۔

دیگر تعلیم :

معاشی ناہمواری اور تعلیمی لگن کے پیش نظر بورے والا (ضلع وہاڑی ) میں اپنے تایا چوہدری محمد ابراہیم کاہلوں کے ہاں منتقل ہو گئے ۔ ۱۹۶۴ء میں گورنمنٹ ایم سی کالج بورے والا سے امتیازی طور پر گریجویشن کیا۔ تعلیمی مصروفیات کے باوصف اپنے تایا جان کے کاروبار میں عملی مددگار رہے۔ زمانہ طالبعلمی میں بورے والا کے ممتاز عالم دین مولا نا عبد العزیز علیہ الرحمہ سے بھی بھر پور استفادہ کیا اور کالج میں معروف و مشہور سکالر ڈاکٹر فضل محمود سے شرف تلمذ حاصل ہوا۔ آپ ڈاکٹر صاحب کی علمی عظمت سے اور ڈاکٹر صاحب آپ کی سادگی، دین داری، پاکیزگی اطوار اور عقائد ومسلکی پختگی سے بہت متاثر تھے ۔ علامہ محمد صدیق ہزار دی لکھتے ہیں: مخدوم اہلِ سنت پیر طریقت حضرت صوفی غلام سرور نقشبندی مجددی مدظلہ ان مردان خدا میں سے ایک ہیں جو کسی شہرت کی طلب، کسی ملامت کے خوف اور حرص و آز کی دنیا سے الگ ہو کر نہایت عمدہ پیرائے میں حضرت مجددالف ثانی میں لینے کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔ آپ کے کارہائے نمایاں تبلیغ کا انداز ، ان تھک محنت اور جدو جہد پر ہر وہ شخص شاہد عادل ہے جو کسی بھی حوالے سے آپ سے وابستہ ہے ل آپ کے مرید رشید محمد ناظم بشیر نقشبندی مجددی صاحب رقم طراز ہیں: آپ کے انداز فکر اور تبلیغ دین کی ان تھک مساعی نے خانقاہی نظام کو ایک نیا آہنگ اور جلا بخش کر مشائخ عظام اور مبلغین اسلام کو بہت افتخار بخشا ہے۔ مجھے وسعت قلب سے تسلیم ہے کہ آپ کی دینی وملی خدمات اور اوصاف جلیلہ کا احاطہ کرنا ایک دشوار مرحلہ ہے۔

شرف بیعت:

1971ء میں گگومنڈی ضلع وہاڑی میں فخر المشائخ میاں جمیل احمد شرقپوری مدظلہ العالی کے دست حق پرست پر سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ میں شرف بیعت حاصل کیا۔ بیعت کے بعد پیر خانے سے ایسی وابستگی ہوئی کہ ملازمت کے باوجود ارشاد شیخ کی تعمیل و تکمیل اور خدمت میں ہمہ تن مصروف عمل رہے اور کبھی کوتاہی نہ کی ۔ یہ سلسلہ چالیس سال سے زائد عرصہ پر محیط ہے۔

شرف خلافت:

آپ کے مرشد کریم نے آپ کی پر خلوص وابستگی ، بھر پور خدمت واطاعت اور للہیت کو سراہا اور 3 / ربیع الاول 1208 / 24 / اکتوبر 1986ء کو عرس شیر ربانی کے موقع پر ہزاروں مریدوں، کثیر ارباب طریقت کی موجودگی میں دستار خلافت سے سرفراز کیا۔

زہد و تقوی:

آپ کی شخصیت زہد و تقویٰ کا عملی نمونہ ہے۔ ملازمت کے دوران دفتر میں محفل ذکر اور ماہانہ محفل میلاد کا اہتمام کیا۔ تمام اخراجات خود برداشت کرتے۔ ملازمت کے دوران امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ بخوبی ادا کرتے رہے۔ نہ کبھی سود لیا اور نہ ہی سود کے ترجمانوں کا لحافظ کیا۔ انہیں بر ملا ڈانٹ دیتے خواہ افسر ہو یا ماتحت قادیانیوں سے شدید نفرت رکھتے اور انہیں بر ملا غیر مسلم کہہ کر دینی امور و مباحث سے روک دیتے ۔ رشوت خوری کے زبر دست مخالف تھے ۔ آپ کی جیت کی وجہ سے اکثر اہلکار اس خباثت سے دور رہتے ۔ آپ کی عملی دیانت، کام سے لگن ، وقت کی پابندی، حق کوئی ایسے امور کتھے کہ جن سے کسی کو انار کی مجال نہیں ۔

ملّی خدمات:

آپ کی ملی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے: بورے والا کالج میں نہ صرف مسجد کی تعمیر میں بھر پور حصہ لیا بلکہ اس کی تزئین و آرائش آپ کے مشوروں کے مطابق عمل میں آئی۔ چک نمبر 8-E/217 گگو منڈی میں حضرت مخدوم شیر ربانی کے عرس مبارک کی تقریبات منظم، با مقصد ، موثر اور فعال بنانے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ یہ سلسلہ 1941 ء سے جاری ہے۔

جولائی ۱۹۱۵ء میں مرشد کریم کے حکم پر ماہنامہ انور اسلام اور ہفت روزه سفینۃ الاسلام" کی ادارتی ٹیم میں شامل ہوئے اور ان کی اشاعت و تدوین میں بھر پور حصہ لیا۔ آپ کی ادارت میں مستند، مربوط اور تحقیقی مقالات پر مبنی ماہنامہ "نور اسلام کی خصوصی نمبروں کی اشاعت ہے جو ادارو کی طرف سے اس دور میں ایک انتہائی اہم کارنامہ ہے۔ ان کی تفصیل یہ ہے:

(1) شیر ربانی میاں شیر محمد شرقپوری علیہ الرحمہ ) نمبر مطبوع 1969 صفحات

(۲) امام اعظم ( امام ابوحنیفہ نعمان بن ثابت می نمبر مطبوعه ۳۰۰۰۱۹۷۵ صفحات (۳) اولیاء نقشبند (سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے مشہور مشائخ ) نمبر مطبوعه ۱۹۷۹ ، ۱۰۰۰ صفحات

(۴) حضرت مجددالف نان (امام پر پانی شیخ احمد فاروقی سرہندی ہیں ) نمبر مطبوعه ۱۹۸۸ء

دارالمبلغین حضرت میاں صاحب شرقپور شریف علمی و ادبی اور دینی تدریس کا ایک اہم مرکز رہا ہے۔ صوفی صاحب موصوف اس ادارے کے روح رواں ر ہے۔ اس ادارے کے شعبہ نشر واشاعت کے زیر اہتمام ۲۶۰۲۵ کتب و رسائل کی تدوین و اشاعت میں آپ نے بھر پور حصہ لیا۔

یوم مجدد منانے کی تحریک کا آغاز ۱۹۶۰ء سے ہوا۔ اس کے لیے صفر المظفر کے مہینہ میں (جو عرس مجدد کا مہینہ ہے ) پاکستان کے طول و عرض میں جلسوں اور کانفرنسوں کا اہتمام کیا بلکہ تمام ملکی اخبارات میں حیات و تعلیمات امام ربانی پر مقالات شائع کرانے کا سلسلہ جاری کیا جو الحمد للہ اب بھی پوری آب و تاب سے جاری ہے۔ عرس امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی علیہ الرحمہ کی تقریبات کے علاوہ کالجوں، یونیورسٹیوں اور مدارس عربیہ کے طلباء اور طالبات کے لیے ۱۹۸۳ء میں "مجد دالف ثانی ایوارڈ کا اعلان کیا گیا۔

وسن پورہ لاہور میں جامع مسجد شیر ربانی تعمیر کروائی جہاں ہر جمعہ کو محفل ذکر، ہر ماہ کی پہلی اور تیسری پیر کو درس قرآن کا اہتمام نیز اہم دینی مجلس، میلادالنبی سلام کا بر وقت، باقاعدہ اور مسلسل انعقاد ہوتا ہے۔ سمن آباؤلا ہور میں ۱۹۶۸ء میں جامع مسجد قادر یہ شیر ربانی تعمیر کروائی جہاں ہر اتوار کو نماز فجر کے ایک گھنٹہ بعد حفل ذکر و درس قرآن ہوتا ہے۔ یہ سلسلہ گزشتہ ۲۰ برس سے جاری ہے۔ ہر ماہ کے پہلے پیر کو محفل میلاد ہوتی ہے جو گزشتہ ۱۷ سال سے با قاعدگی اور تسلسل سے جاری ہے۔

علاوہ ازیں درج ذیل شعبے یہاں جاری کئے گئے :

(۱) ۲۰۰۰ء میں جامعہ جمیل العلوم نقشبندیہ مجددیہ شیر ربانی کا قیام عمل میں آیا۔

(۲) هنا، میں شیر ربانی اسلامک سنٹر قائم کیا جس کے زیر اہتمام سہ ماہی ،ششماہی اور سالانہ تقریبات منعقد ہوتی ہیں۔

(۳) شیر ربانی لائبریری، مکتبہ شیر ربانی، شیر ربانی پبلی کیشنز کے ساتھ ساتھ شعبہ آڈیو/ویڈیو بھی قائم کئے گئے ہیں۔ شیر بانی پیلی کیشنز 1ء میں قائم ہوا جس کے تحت مختلف ۳۳ کتب شائع کر کےبلا معاوضہ تقسیم کی گئی ہیں۔

. تعلیمات حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی علیہ الرحمہ کو ریڈیو، ٹی وی، اخبارات و رسائل اور دیگر تقریبات کے ذریعے عام کرنے کے لیے " مجدد الف ثانی سوسائٹی"کا قیام عمل میں لایا گیا۔

حج وعمرہ کی سعادت:

صوفی صاحب نے ابتدائی زمانے میں عمرہ کی سعادت حاصل کی جبکہ ۲۰۰۶ء میں حج بیت اللہ کی سعادت سے بہرہ ور ہوئے ۔

شادی خانہ آبادی:

آپ کی شادی بہاولپور میں پھوپھا میجر چوہدری غلام حسین صاحب کی صاحبزادی سے ہوئی۔

اولاد امجاد:

آپ کی اولاد میں دو صاحبزادے اور چار صاحبزادیاں ہیں۔ صاحبزادوں میں بڑے غلام مصطفیٰ صاحب ہیں جنہوں نے الیکٹرانکس میں ایسوسی ایٹ انجینئر نگ کا ڈپلومہ کیا ہے۔ چھوٹے صاحبزادے محمد جنید سرور ہیں جنہوں نے گریجویشن پاس کی ہے۔ دونوں دونوں صاحبزادوں کو مجد د عصر حضرت مسعود ملت کے خلیفہ اکبر حضرت علامہ مولانا جاوید اقبال مظہری (مؤسس امام ربانی فاؤنڈلیش انٹرنیشنل، کراچی) سے اجازت وخلافت حاصل ہے۔

قلمی خدمات:

جیسا کہ آپ نے گزشتہ سطور میں ملاحظہ کیا کہ ماہنامہ "نور اسلام کی اشاعت اور دارالمبلغین کی مطبوعات کے سلسلہ میں آپ کو ایڈ بینگ اور دیگر امور سے سابقہ رہا اور قلم سے رشتہ استوار ہونے کے سبب متعدد کتب آپ کے قلم سے ظہور پذیر ہوئیں جن کی تفصیل یہ ہے:

نماز کی اہمیت اور ضروری مسائل

عید میلادالنبی ﷺ ہم قرآن وسنت کی روشنی میں

نظام مصطفی ﷺ سیر اور ہماری زندگی

دور حاضر میں عشق رسول ﷺ کے تقاضے

حضرت مجددالف ثانی ؓ کی دینی وملی خدمات

محافظ میلادالنبی ﷺ اور دینی تقریبات کے فروغ کے لیے چند ضروری گزارشات

حضرت شیر ربانیؒ کا پیغام عصر حاضر کے نام

رہنمائے حج و زیارات

جامع مسجد قادر یہ شیر ربانی ایک تنظیم ، ایک ادارہ

طلبہ کی قلمی کاوشیں

مختصر سوانح حضرت ابوالحسن زید فاروقی مجددی دہلوی

افکار حضرت مجدد الف ثانیؒ اور عصر حاضر

ارمغان امام ربانی ، مطبوعہ ۲۰۰۷ء

حضرت امام ربانی مجددالف ثانی قومی کانفرنس کا پس منظر و پیش منظر

وصال پر ملال:

جہد مسلسل سے مزین ایک بھر پور زندگی گزارنے والے صوفی غلام سرور نقشبندی مجددی صاحب مسلسل علیل رہ کر12/ ربیع الثانی 1430ھ/ ۹ / اپریل2009ء بروز جمعرات کو واصل بحق ہو گئے ۔ نماز جنازہ ڈونگی گراؤنڈ سمن آباد میں ادا کی گئی ۔ نماز جنازہ آپ کی وصیت کے مطابق عزیز ملت صاحبزادہ ابوالسرور محمد مسرور احمد مدظلہ العالی (جانشین مسعود ملت دار الخیر کراچی) نے پڑھائی۔ صاحبزادہ صاحب نماز جنازہ کی امامت کے لئے کراچی سے خصوصی طور پر تشریف لائے تھے ۔ ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں صوفی صاحب کی تدفین آپ کی تعمیر کردہ جامع مسجد قادریہ شیر ربانی سمن آباد کے صحن میں ہوئی۔